Posts

Showing posts from November, 2016

نیک عمل (Naik Amal)

نیک عمل (Naik Amal) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو ایک واقعہ سنایا کہ بنی اسرائیل کے تین آدمی کہیں جا رہے تھے کہ اچانک بارش نے انہیں آ لیا۔ وہ تینوں پہاڑ کے ایک غار میں گھس گئے پہاڑ کے اوپر سے ایک بڑا سا پتھر گرا جس سے غار کا منہ بند ہو گیا۔ اور وہ اندر پھنس گئے.  اب تینوں آپس میں یوں کہنے لگے کہ اللہ کی قسم..! ہمیں اس مصیبت سے صرف سچائی ہی نجات دلائے گی۔ بہتر یہ ہے کہ اب ہر شخص اپنے کسی ایسے عمل کو بیان کر کے دعا کرے جس کے بارے میں اسے یقین ہو کہ وہ خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے  کیا تھا۔ چنانچہ ایک شخص نے اس طرح دعا کی۔ اے اللہ..! تجھے تو خوب معلوم ہے کہ میں نے ایک مزدور رکھا تھا جس نے ایک فرق (تین صاع) چاول کی مزدوری پر میرا کام کیا تھا لیکن وہ شخص (غصہ میں آ کر) چلا گیا اور اپنے چاول چھوڑ گیا۔ پھر میں نے اس ایک فرق چاول کو لیا اور اس کی کاشت کی۔ اس سے اتنا کچھ ہو گیا کہ میں نے پیداوار میں سے گائے بیل خرید لیے۔ کچھ دن بعد وہی شخص مجھ سے اپنی مزدوری مانگنے آیا۔ میں نے کہا کہ یہ گائے بیل کھڑے ہیں ان کو لے جا۔ اس نے کہا کہ میری مزدوری تو صرف ایک فرق چ

ﺑﯿﺎﻟﻮﺟﯽ Biology

Image
Biology  ﺑﯿﺎﻟﻮﺟﯽ ﺑﯿﺎﻟﻮﺟﯽ ﮐﮯ ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﻮﺕ ﮐﯽ ﺁﺧﺮﯼ ﮨﭽﮑﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺍﯾﮏ ﺟﺎﻧﺪﺍﺭ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ 30 ﭨﺮﯾﻠﯿّﻦ ﺧُﻠﯿﮯڈیڈ ﮨﻮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ - ﺍﻭﺭ ﮨﺮ ﻣُﺮﺩﮦ ﺧُﻠﺌﮯ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ "ﺑﯿﮑﭩﯿﺮﯾﺎ " ﻣﺴﻠّﻂ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ - ﺍﺱ ﻣﻘﺼﺪ ﮐﮯﻟﺌﮯ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺁﻧﺖ ﻣﯿﮟ 37 ﭨﺮﯾﻠﯿّﻦ ﺑﯿﮑﭩﯿﺮﯾﺎﺯ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ - ﺍﺱ ﻋﻤﻞ ﮐﻮ "ﮈﯼ ﮐﻤﭙﻮﺯﯾﺸﻦ" ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ - ﯾﮧ ﺑﯿﮑﭩﯿﺮﯾﺎﺯ ﻣﺮﺩﮦ ﺳﯿﻞ ﮐﻮ ﭼﯿﺮ ﭘﮭﺎﮌ ﮐﺮ ﺭﮐﮫ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﺭﺑﻮﮨﺎﺋﯿﮉﺭﯾﭩﺲ ، ﻟﯿﭙﮉ ﺍﻭﺭ ﭘﺮﻭﭨﯿﻦ ﮐﻮ ﺑﺪﺑﻮ ﺁﻭﺭ ﮔﯿﺴﺰ ﻣﯿﮟ ﺗﺒﺪﯾﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺘﮯ ﮨﯿﮟ - ﯾﮧ ﺑﺪﺑﻮ ﻣﮑﮭﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺣﺸﺮﺍﺕ ﺍﻻﺭﺽ ﮐﮯﻟﺌﮯ ﺍﺷﺘﮩﺎﺀ   ﮐﺎ ﺑﺎﻋﺚ ﺑﻨﺘﯽ ﮨﮯ - ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﯾﮧ ﻗﺪﺭﺗﯽ ﻓﻮﺝ ﻣﻞ ﺟﻞ ﮐﺮ ﭼﻨﺪ ﮨﯽ ﺭﻭﺯ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﺩﮦ ﺟﺴﻢ ﮐﻮ ﺻﻔﺤﮧﺀ ﮨﺴﺘﯽ ﺳﮯ ﻣﭩﺎ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ - ﺑﭽﯽ ﮐﮭﭽﯽ ﮨﮉﯾﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﭩﯽ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ- ﯾﮧ ﻭﮨﯽ ﺟﺴﻢ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﺻﺒﺢ ﺳﮯ ﺷﺎﻡ ﺗﮏ ﺳﻨﻮﺍﺭﺍ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ - ﮐﮭﻼﯾا ﭘﻼﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ - ﺟﻮ ﭼﯿﺰ ﺑﺎﻗﯽ ﺑﭽﺘﯽ ﮨﮯ ، ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﺗﮏ ﮐﺴﯽ ﺑﯿﮑﭩﯿﺮﯾﺎ ﻭ ﺣﺸﺮﺍﺕ ﮐﯽ ﭘﮩﻨﭻ ﻧﮩﯿﮟ ، ﻭﮦ ﺭﻭﺡ ﮨﮯ - ﯾﮧ ﻭﮨﯽ ﺭﻭﺡ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﺻﺒﺢ ﺳﮯ ﺷﺎﻡ ﺗﮏ ﺗﮍﭘﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ - ﺍﻭﺭ ﺑﮭﻮﮐﺎ ﺭﮐﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ۔  ﺍﯾﮏ ﺑﮭﺘﺮﯾﻦ ﻣﯿﺴﺞ ! ﺳﻮﭼﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﺍﭘﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮐﺮ ﻟﻮﮞ . ﻓﭩﺒﺎﻝ ﻣﯿﭻ: ۹۰ ﻣﻨﭧ ،

شکر کر سیکھو Shukar Karna Seekho

شکر کر سیکھو Shukar Karna Seekho ایک بندہ مسجد میں داخل ہوا اور دعا مانگنے لگا کہ اے میرے رب بہت غریب ہوں پاؤں میں پہننے کو جوتا نہیں ہے مالک کہیں سے ایک جوتے کى روزى کا بندوبست کر دے مالک ایک جوتا دلا دے لوگ دیکھتے ہیں تو شرم آتی ہے کہ اس کے پاس جوتا بھى نہیں... خیر مسجد سے دعا مانگ کر باہر نکلا تو چند قدم ہى چلا تھا کہ دیکھا ایک شخص زمین کے بل چلتا آ رہا ہے اور پاؤں نہ ھونے کى وجہ سے اتنى مشکل سے زمین پر ٹانگیں رگڑ کر چل رہا تھا کہ ٹانگوں سے خون نکل نکل کر زمین پر نشان چھوڑ رہا تھا.... جب اس نے یہ کیفیت دی کھى تو فوراً واپس موڑا اور مسجد میں جا کر اپنے رب کے حضور سجدے میں گر پڑا کہ اے میرے رب تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ تو نے جوتا نہیں دیا تو کیا چلنے کو پاؤں تو دیے ہیں... اُس مالک کى ذات کا ہر وقت شکر ادا کیا کریں... کسى چھوٹی سواری پر ھو تو بڑی سواری کى خواہش سے پہلے ساتھ پیدل چلنے والے کو دیکھ لو اور اگر پیدل چل رہے ھو تو سواری کى خواہش سے پہلے اس کے بارے میں سوچو جو پیدل بھى نہیں چل سکتا...

(ہار جیت) Haar Jeet

(ہار جیت) Haar Jeet  پوتے کو ناکامی کے بعد اداس دیکھ کر ایک دادا نے اسے اپنی زندگی کا ایک قصہ سنایا " میں جب تمہاری عمر میں تھا تو ہمارے گاؤں میں ایک میلہ لگتا تھا، جس میں دوڑ کے مقابلے ہوتے۔ لوگ دور دور سے آتے اور اس مقابلے میں حصہ لیتے تھے جیتنے والے کو انعام بھی ملتا۔ مجھے بھی بہت شوق تھا کہ میں دوڑ میں حصہ لوں۔ میرے شوق کو دیکھ کر ابّا جی مجھے ایک بزرگ کے پاس لے کے گئے جو اپنے دور کے نامی گرامی کھلاڑی رہے تھے، دوڑ کے کئی مقابلے انھوں نے جیتے تھے۔ میری عمر کے کئی اور لڑکے ان کے پاس گٗر سیکھنے  آتے تھے۔ میں کافی مہینوں تک ان سے سیکھتا رہا۔ انھوں نے مجھے کافی گر سیکھائے۔ وہ میرے ساتھ کے باقی لڑکوں سے اکثر میرا مقابلہ کراتے اور ہر بار میں جیت جاتا۔ مجھے اس بات کا بڑا فخر ہوتا کہ میرے مقابلے کا کوئی لڑکا نہیں تھا۔ جیسے ہی میلے کے دن قریب آئے، ہمارے استاد نے وہ لڑکے علحیدہ کیے جو اس دفعہ دوڑ میں حصہ لینے کے قابل تھے۔ میں پر امید تھا کہ میرا نام بھی ان لڑکوں میں شامل ہے۔ لیکن مجھے حیرت کے ساتھ افسوس ہوا، استاد نے میرا نام لیا ہی نہیں۔ میں دلبرداشتہ ہو کے وہاں سے اپنے گھر چ