نیک عمل (Naik Amal)

نیک عمل (Naik Amal)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو ایک واقعہ سنایا کہ بنی اسرائیل کے تین آدمی کہیں جا رہے تھے کہ اچانک بارش نے انہیں آ لیا۔ وہ تینوں پہاڑ کے ایک غار میں گھس گئے پہاڑ کے اوپر سے ایک بڑا سا پتھر گرا جس سے غار کا منہ بند ہو گیا۔ اور وہ اندر پھنس گئے. 
اب تینوں آپس میں یوں کہنے لگے کہ اللہ کی قسم..! ہمیں اس مصیبت سے صرف سچائی ہی نجات دلائے گی۔ بہتر یہ ہے کہ اب ہر شخص اپنے کسی ایسے عمل کو بیان کر کے دعا کرے جس کے بارے میں اسے یقین ہو کہ وہ خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کیا تھا۔

چنانچہ ایک شخص نے اس طرح دعا کی۔ اے اللہ..! تجھے تو خوب معلوم ہے کہ میں نے ایک مزدور رکھا تھا جس نے ایک فرق (تین صاع) چاول کی مزدوری پر میرا کام کیا تھا لیکن وہ شخص (غصہ میں آ کر) چلا گیا اور اپنے چاول چھوڑ گیا۔ پھر میں نے اس ایک فرق چاول کو لیا اور اس کی کاشت کی۔ اس سے اتنا کچھ ہو گیا کہ میں نے پیداوار میں سے گائے بیل خرید لیے۔ کچھ دن بعد وہی شخص مجھ سے اپنی مزدوری مانگنے آیا۔ میں نے کہا کہ یہ گائے بیل کھڑے ہیں ان کو لے جا۔ اس نے کہا کہ میری مزدوری تو صرف ایک فرق چاول کی تھی۔ میں نے اس سے کہا یہ سب گائے بیل لے جا کیونکہ یہ اسی ایک فرق کی آمدنی ہے۔ آخر وہ گائے بیل لے کر چلا گیا۔ پس اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ ایمانداری میں نے صرف تیرے ڈر سے کی تھی تو، تو غار کا منہ کھول دے۔ چنانچہ اسی وقت وہ پتھر کچھ ہٹ گیا۔
پھر دوسرے شخص نے اس طرح دعا کی۔ اے اللہ! تجھے خوب معلوم ہے کہ میرے ماں باپ جب بوڑھے ہو گئے تو میں ان کی خدمت میں روزانہ رات میں اپنی بکریوں کا دودھ لا کر پلایا کرتا تھا۔ ایک دن اتفاق سے میں دیر سے آیا تو وہ سو چکے تھے۔ ادھر میرے بیوی اور بچے بھوک سے بلبلا رہے تھے لیکن میری عادت تھی کہ جب تک والدین کو دودھ نہ پلا لوں، بیوی بچوں کو نہیں دیتا تھا مجھے انہیں بیدار کرنا بھی پسند نہیں تھا اور چھوڑنا بھی پسند نہ تھا پس میں ان کا وہیں انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ پس اگر میں نے یہ کام تیرے خوف کی وجہ سے کیا تھا تو، تو ہماری مشکل آسان فرما۔ تو پتھر تھوڑا سا اور ہٹ گیا اور اب آسمان نظر آنے لگا۔
پھر تیسرے شخص نے دعا کی۔ اے اللہ! میری ایک چچا زاد بہن تھی جو مجھے سب سے زیادہ محبوب تھی۔ میں نے ایک بار اس سے صحبت کرنی چاہی، اس نے انکار کیا مگر اس شرط پر تیار ہوئی کہ میں اسے سو اشرفی لا کر دے دوں۔ میں نے یہ رقم حاصل کرنے کے لیے کوشش کی۔ آخر وہ مجھے مل گئی تو میں اس کے پاس آیا اور وہ رقم اس کے حوالے کر دی۔ اس نے مجھے اپنے نفس پر قدرت دے دی۔ جب میں اس کے دونوں پاؤں کے درمیان بیٹھ چکا تو اس نے کہا کہ اللہ سے ڈر اور مہر کو بغیر حق کے نہ توڑ۔ میں یہ سنتے ہی کھڑا ہو گیا اور سو اشرفی بھی واپس نہیں لی۔ پس اگر میں نے یہ عمل تیرے خوف کی وجہ سے کیا تھا تو، تو ہماری مشکل آسان کر دے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی مشکل دور کر دی، وہ پتھر ہٹ گیا اور وہ تینوں باہر نکل آئے۔.
"صحیح بخاری حدیث نمبر 3465"

Comments

Popular posts from this blog