Posts

Showing posts from August, 2016

حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ Hazrat Zubair R.A

حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ Hazrat Zubair R.A  بارہ سال کا ایک بچہ ہاتھ میں تلوار پکڑے تیز تیز قدموں کے ساتھ ایک طرف لپکا جارہا تھا۔ دھوپ بھی خاصی تیز تھی، بستی میں سناٹا طاری تھا، یوں لگتا تھا جیسے اس بچے کو کسی کی پروا نہیں۔ لپکتے قدموں کا رخ بستی سے باہر کی طرف تھا، چہرہ غصے سے سرخ تھا , آنکھیں کسی کی تلاش میں دائیں بائیں گھوم رہی ہیں، اچانک ایک چٹان کے پیچھے سے ایک سایہ لپکا۔ بچے نے تلوار کو مضبوطی سے تھام لیا۔ آنے والا سامنے آیا تو بچے کا چہرہ خوشی سے کھل اُٹھا۔ ہاتھ میں تلوار اور چہرے پر حیرت اور مسرت کی جھلملاہٹ دی کھ کر آنے والے نے شفقت سے پوچھا : " میرے پیارے بیٹے! ایسے وقت میں تم یہاں کیسے؟ " بچے نے جواب دیا : " آپ کی تلاش میں۔ " اس بچے کا نام زبیر رضی اللہ عنہ تھا۔ باپ کا نام عوام اور ماں کا نام صفیہ رضی اللہ عنھا تھی- یہ بچہ رسول صلّی اللہ علیہ وسلّم کا پھوپی زاد بھائی تھا۔ قصہ یہ پیش آیا تھا کہ مکہ مکرمہ میں افواہ پھیلی کہ پیغمبر صلّی اللہ علیہ وسلّم کو کفار نے پہاڑوں میں پکڑلیا ہے۔ مکہ میں دشمن تو بہت زیادہ تھے، اس لیے ایسا ہو بھی سکتا

انٹرویو Interview

انٹرویو  Interview  فوج کے انٹرویو میں آفیسر نے ایک طالبعلم کے غصے اور جذبات کا ٹیسٹ لیتے ہوئے بڑا عجیب سا سوال پوچھا۔۔۔! "اچھا اگر میں تمہاری بہن سے شادی کرنا چاہوں تو، تمہیں کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا۔۔۔؟ " آفیسر کا خیال تھا کہ یا تو طالب علم لاجواب ہو کر صرف مسکرانے پر اکتفاء کرے گا، یا پھر غصے میں ضرور کوئی اُوٹ پٹانگ جواب دے گا۔ لیکن طالب علم نے فوراً جواب دیا، "سر! مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا، کیونکہ ہمارے ہاں اصول ہے کہ ہم جسے اپنی بہن یا بیٹی دیتے ہیں، پھر اُدھر سے لیتے بھی ہیں۔۔۔ !" www.fb.com/imsarwarraza

Tuition Academies ٹیوشن اکیڈمیز

Tuition Academies ٹیوشن اکیڈمیز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ والدین ضرور پڑھیں- بہت دنوں سے سوچ رہی تھی کہ اس موضوع پر کچھ لکھوں لیکن ایک حساس معاملے کی وجہ سے ہمت نہیں ہورہی تھی ۔ اور نہ لکھنے کی خلش دن بدن بڑھتی جارہی تھی اس لیے آج مجبورا"قلم اٹھایا ۔ سوائے کچھ حساس دل رکھنے والوں کے شاید باقی لوگوں کو اس معاملے کی سنگینی کا احساس نہیں ہے ۔ پچھلے چند سالوں میں تعلیمی اداروں میں ایک رحجان نے بہت تیزی سے وجود پکڑا ہے وہ ہے لڑکیوں کا اکیڈمی میں مرد اساتذہ سے تعلیم حاصل کرنا ۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کے مضر اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ۔ اس بات سے تو کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ اللہ پاک ہمارے خالق ہیں اور ایک خالق ہی سب سے بہتر جانتا ہے کہ اس کی تخلیق کے لیے کیا چیز فائدہ مند ہے اور کیا چیز نقصان دہ ۔ تو جو چیزیں ہمارے لیے نقصان دہ تھی اللہ نے ہم سے محبت کی وجہ سے وہ ہمارے لیے حرام قرار دے دی اور ہمیں ان سے منع کردیا ، اس لیے کہ میرے بندے اس کام کے قریب بھی نہ جائیں اور ہر قسم کے نقصان سے بچ جائیں ۔ مرد اور عورت میں اللہ پاک نے ایک دوسرے کے لیے فطری کشش رکھی ہے۔ اس لیے ہی اللہ نے مرد و

ذہین بچہ اور بادشاہ Zaheen Bacha or Badshah

ذہین بچہ اور بادشاہ Zaheen Bacha or Badshah ایک بادشاہ محاذ جنگ پر جا رہا تھا، دور دراز کے کسی قصبے میں اس کا سامنا دس بارہ سالہ بچے سے ہوا۔ معصوم صورت بچے سے بادشاہ نے پوچھا آپ کا نام کیا ہے۔؟ بچہ: فتاح (راستے کھولنے والا ) بادشاہ: کیا پڑھتے ہو۔؟ بچہ: قرآن کی آیت "إنا فتحنا لك فتحا مبينا" تک پڑھ چکا ہوں۔ بادشاہ بہت خوش ہوا کہ بچے کا نام اور قرآن کی آیت دونوں تفائل خیر کے لئے زبردست اشارہ ہیں۔ بادشاہ اپنے لشکر کے ہمراہ محاذ پر پہنچا اللہ نے اسے فتح و کامرانی نصیب کی تو واپسی کے سفر میں اسی قصبے سے گزرتے وقت اس نے سوچا کہ خیر و برکت کا اشارہ ثابت ہونے والے اس بچے سے ملاقات کر لوں۔ قصبے میں داخل ہو کر وہ مسجد گیا دیکھا کہ مولوی صاحب بچوں کو قرآن پڑھا رہے ہیں۔ بادشاہ نے حلیہ بتا کر بچے کو بلانے کا کہا تو مولوی صاحب پکارے "خالد ادھر آؤ" بادشاہ چونک اٹھا کہ بچے کا نام تو اس نے فتاح بتایا تھا لیکن یہ سوچ کر خاموش رہا کہ ضرور مولوی صاحب غلط سمجھے ہیں اور کسی دوسرے بچے کو بلا بیٹھے ہیں لیکن جب بچہ سامنے آیا تو وہی تھا جس سے بادشاہ کی ملاقات راستے میں ہوئ

اللہ کا عذاب Allah ka Azab

اللہ کا عذاب Allah ka Azab ایک گاوں کے امام مسجد نے عیسائیت قبول کرلی . اور یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی. اس گاوں کے دیگر علماء اور اسلامی شخصیات امام صاحب سے ملنے ان کے گھر گئے کہ اصل وجہ معلوم کی جا سکے، دوران ملاقات امام صاحب جو کے عیسائیت قبول کر چکے تھے کچھ اس طرح اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں . "" ایک دن مجھے صبح کی نماز سے دیر ہو گئ اور مسجد میں اقامت ہو رہی تھی وضو کرتا تو زیادہ دیر ہو جاتی.اور مقتدی لعن تعن کرتے اسلیے سوچا آج بے وضو ہی جماعت کرا دوں. اور میں نے ایسا ہی کیا. دل میں خوف خدا بہت آیا اور میں کسی عذاب کا انتظار کرنے لگا مگر اللہ نے مجھے مہلت دے دی اور کوئی عذاب نہ آیا. اس طرح میں نے کافی مرتبہ کیا لیکن کوئی عذاب نہ آیا.چونکہ اب دیر تک سونے کی عادت بن چکی تھی اور یہ بے وضو جماعت کروانا میرا معمول بن چکا تھا. جبکہ اللہ کی طرف سے کوئی بھی عذاب نہ آیا. جبکہ میری بیوی کی طرف سے بھی کوئی تنقید ،ناراضگی یا اصلاح نہ کی گئی. اس طرح ایک دن آذان ہو گئی اور غسل کی فرضیت کے باوجود میں نے اٹھ کر جماعت کرا دی.. پھر بھی کوئی عذاب نہ آیا. یوں میری عادت بن گئ.ا

عظمت کی عظمت کو سلام Azmat ki Azmat ko Salam

عظمت کی عظمت کو سلام  Azmat ki Azmat ko Salam ہم چار دوستوں کا ایک گروپ تھا، نہیں بلکہ پانچ دوستوں کا، پہلے چار اسلئے کہا تھا کہ ہم چار دوست پارٹیاں اور ہلہ گلہ وغیرہ کرتے تھے لیکن پانچواں عظمت خان تھا جو کہ اکثر پارٹیوں میں شریک نہیں ہوتا تھا۔۔ اسے ہلہ گلہ اور خرچہ کرنا اچھا نہیں لگتا تھا شاید اسلئے کہ وہ بہت کنجوس تھا۔ ہم اس کو بہت طعنے بھی دیتے تھے لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوتا تھا۔ پھر بھی بندہ دل کا اچھا تھا اسلئے ہمارے گروپ میں کسی نا کسی کھاتے میں شامل تھا۔ وہ ایک سردیوں کی یخ بستہ رات تھی میں اور میرا دوست عظمت بائی ک پر کسی کام سے صدر کےلئے روانہ ہوئے۔ بائیک میری تھی سو میں ہی چلا رہا تھا۔ابھی ہم آدھے راستے پر ہی تھے کہ ایک دم عظمت چلایا۔۔۔ ارے بائیک روکو بائیک روکو۔۔ میں تھوڑا سا پریشان ہوا کہ اللہ خیر ہی کرے بحر حال میں نے بائیک روک دی۔ عظمت بائیک سے اترا اور جہاں سے ہم آرہے تھے وہاں واپس پیدل تیز تیز چلنے لگا۔ میں نے بھی بائیک ایک سائیڈ پر روک لی اور اس کے پیچھے چلا گیا۔۔۔ تھوڑی دور گیا تو ایک جگہ پر ایک سفید داڑھی والے ایک بوڑھے شخص کے پاس وہ رک گیا۔ اس کے سامنے کچھ کیلے

سخی بچہ اور حاتم طائی Sakhi Bacha or Hatim Tai

سخی بچہ اور حاتم طائی   Sakhi Bacha or Hatim Tai ایک آدمی نے حاتم طائی سے پوچھا : ” اے حاتم! کیا سخاوت میں کوئی تجھ سے آگے بڑھا ہے؟ …” حاتم نے جواب دیا: ہاں!… قبیلہ طے کا ایک یتیم بچہ مجھ سے زیادہ سخی نکلا جس کا قصہ کچھ یوں ہے کہ دوران سفر میں شب بسری کے لیۓ ان کے گھر گیا، اس کے پاس دس بکریاں تھیں، اس نے ایک ذبح کی، اس کا گوشت تیار کیا اور کھانے کیلئے مجھے پیش کر دیا- اس نے کھانے کے لیۓ مجھے جو چیزیں دیں ان میں مغز بھی تھا- میں نے اسے کھایا تو مجھے پسند آیا- میں نے کہا: “واہ سبحان اللہ! کیا خوب ذائقہ ہے ” یتیم بچہ فوراً باہر ن کل گیا اور ایک ایک کر کے تمام بکریاں میری لا علمی میں اس نے ذبح کر ڈالیں اور سب کے مغز مجھے پیش کیے- جب میں کوچ کرنے لگا تو کیا دیکھا کہ گھر کے ارد گرد ہر طرف خون ہی خون بکھرا پڑا ہے- میں نے اس سے کہا: “آپ نے تمام بکریاں کیوں ذبح کیں؟ ” اس نے کہا: “واہ، سبحان اللہ! … آپ کو میری کوئی چیز اچھی لگے اور میں اس پر بخل کروں، یہ عربوں کیلئے بدترین گالی ہے -” حاتم سے پوچھا گیا: ” بدلے میں آپ نے اسے کیا دیا؟ …” انہوں نے کہا: “تین سو سرخ اونٹھنیاں او

Asan Azkar Allah ka Zikar Behtreen Zikar Wird Hajj 2016

Image
Asan Azkar Allah ka Zikar Behtreen Zikar Wird Hajj 2016

Dhero Sawab or Naikiyan Behtreen Wird with Hadith Ref: Asan Azkar

Image
Dhero Sawab or Naikiyan Behtreen Wird with Hadith Ref: Asan Azkar

Manasik Hajj (Ek Nazar Main) 2016 talbiyah

Image
Manasik Hajj (Ek Nazar Main) 2016 Talbiyah

Manasik Hajj (Ek Nazar Main) 2016

Image
Manasik Hajj (Ek Nazar Main) 2016

بو علی سینا Boo Ali Sina

Image
بو علی سینا Boo Ali Sina بخارا کا ایک بادشاہ کسی مرض میں مبتلا ہو گیا۔ شاہی طبیب نے بہت علاج کیا لیکن مرض کی شدت میں کمی نہ آئی۔چنانچہ شاہی طبیب نے اعلان کرادیا کہ جو شخص بادشاہ کا علاج کرے گا اسے منہ مانگا انعام دیا جائے گا۔ اعلان سُن کر بہت سے لوگ علاج کرنے کی غرض سے آئے لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ آخر ایک دن سترہ سال کی عمر کا لڑکا دربار میں حاضر ہوا،اس نے بادشاہ کا علاج کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ شاہی طبیب اسے دیکھ کر بولا:" بڑے بڑے حکیم بادشاہ کا علاج کر کے تھک گئے تم تو ابھی لڑکے ہو۔" یہ سُن کر لڑکے نے   کہا:" میں تو اتنا جانتا ہوں کہ کوئی مرض لا علاج نہیں۔"آخر اسے علاج کی اجازت مل گئی۔علاج شروع ہوا۔ لڑکے کے علاج سے بادشاہ کے مرض میں کمی آتی گئی۔یہاں تک کہ وہ بالکل تندرست ہو گیا۔ وہ بہت خوش ہوا اس نے لڑکے سے کہا: مانگو کیا مانگتے ہو : اب ہر شخص کے ذہن میں تھا کہ یہ لڑکا ہیرے جواہرات مانگے گا، یا آدھی سلطنت کا مطالبہ کرے گا۔ لیکن لڑکے نے کہا : " بادشاہ سلامت ! آپ مجھے اپنی لائبریری سے چند عظیم کتابیں پڑھنے کے لیے دے دیں۔" لڑکے کی خواہش سن کر

ماں Maa ﻭﮦ ﻧﻮﮐﺮﺍﻧﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ .... ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺎﮞ ﺗﮭﯽ ! (ماں سے متعلق ایک رلا دینے والا واقعہ)

ماں Maa ﻭﮦ ﻧﻮﮐﺮﺍﻧﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ .... ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺎﮞ ﺗﮭﯽ ! (ماں سے متعلق ایک رلا دینے والا واقعہ) ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺯﺍﮨﺪ ﺻﺎﺣﺐ ﺁﻓﺲ ﮐﯿﻨﭩﯿﻦ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﭼﺎﺋﮯ ﭘﯽ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮨﻤﮧ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﺑﺠﮭﮯ ﺑﺠﮭﮯ ﺳﮯ ﺭﻭﯾﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﭘﻮﭼﮭﯽ۔ ﻭﮦ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ: ’’ ﻣﺠﮭﮯ ﺁﺝ ﻣﺮﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﯿﻦ ﺳﺎﻝ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ‘‘ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻧﻈﺮﯾﮟ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺟﮩﺎﮞ ﺍﺱ ﺟﻤﻠﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﺑﮭﺮ ﮐﯽ ﻧﻘﺎﮨﺖ ﺍﺗﺮ ﺁﺋﯽ ﺗﮭﯽ۔۔۔ ﭘﮭﺮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ: ’’ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺳﮯ ﺑﺪ ﺗﻤﯿﺰ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ۔ ﺑﭽﭙﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﮑﻮﻝ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺿﺪ، ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻧﺨﺮﮮ، ﻭﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﮧ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮨﮯ، ﯾﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﻭﮦ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮨﮯ  ﻣﺠﮭﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﺎﺩ ﮐﮧ ﭘﺎﻧﭽﻮﯾﮟ ﮐﻼﺱ ﺗﮏ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺳﮯ ﻧﮩﺎﯾﺎ، ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﯾﺎ، ﮐﭙﮍﮮ ﭘﮩﻨﮯ ﯾﺎ ﺟﻮﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺗﺴﻤﮯ ﺑﻨﺪ ﮐﯿﮯ ﮨﻮﮞ۔ ﺑﺎﭖ ﮐﺎ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺻﺮﻑ ﻧﺎﻡ ﮨﯽ ﻣﻼ۔ ﻧﮧ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﭘﯿﺎﺭ۔ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﺳﮩﺎﺭﺍ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﮩﻦ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﭽﮫ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﭘﺮﺍﺋﻤﺮﯼ، ﻣﮉﻝ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﭩﺮﮎ ﺗﮏ ﯾﮩﯽ ﻋﺎﺩﺕ ﺭﮨﯽ ﮐﮧ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺳﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺘﺎﺑﯿﮟ، ﮐﺎﭘﯿﺎﮞ، ﺑﺴﺘﮧ ﻏﺮﺽ ﺗﻤﺎﻡ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺍﺩﮬﺮ ﺍﺩﮬﺮ ﺑﮑﮭﺮﯼ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺳﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﮕﺮ ﺻﺒﺢ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﮭﻠﺘﮯ ﮨﯽ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﮐﮧ ﺗﻤﺎﻡ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺑﮩﺖ ﺳﻠﯿﻘﮯ ﺳﮯ ﺑﺴﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﮍﯼ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﺴﺘﮧ ﺑﮍﯼ ﻧﻔﺎﺳﺖ

Namaz نماز

 Namaz نماز اگر نماز پڑھنے سے بھی سکون نہیں ملتا  تو نماز سکون سے پڑھا کریں www.fb.com/imsarwarraza

Aag aur Moom آگ اور موم

Aag aur Moom آگ اور موم  جب بھی آگ جلے گی تو موم پگھلے کی ---فطری بات ہے. یہ ۱۹۵۹ء کی بات ہے.. میں انگریزی ادب میں آنرز کر رہا تھا.. سندھ یونیورسٹی میں ہمارے ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر جمیل واسطی مرحوم تھے جو پنجاب سے ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر حیدرآباد آئے تھے.. ہماری کلاس میں تقریباً بیس سٹوڈنٹ تھے.. ان میں چھ کے قریب طالبات تھیں.. اس زمانہ میں طالبات انگریزی ادب فیشن کے طور پر پڑھا کرتی تھیں.. ہماری کلاس نے پکنک کا ایک پروگرام بنایا لیکن اس پر اختلاف ہوگیا کہ لڑکیاں اور لڑکے اکٹھے پکنک منانے جا ئیں یا الگ الگ..؟ یہ معاملہ پروفیسر جمیل واسطی کے علم میں آیا تو انہوں نے رائے دی کہ الگ الگ پکنک کرنا زیادہ مناسب ہوگا۔ "مگر یہاں تو مخلوط تعلیم ہے واسطی صاحب.." ایک لڑکی نے اٹھ کر احتجاج بھری آواز میں کہا.. "میں نے کب کہا کہ میں مخلوط تعلیم کا حامی ہوں..؟" واسطی مرحوم بولے.. "سر ! یہ کیسی بات کر رہے ہیں آپ..؟ زمانہ بہت ترقی کر چکا ہے.." وہ بولی.. واسطی صاحب نے گھوم کر لڑکی کی طرف دیکھا جو ایک معروف , متمول اور فیشن ایبل خاندان سے تعلق رکھتی تھی..

انوکھا مقدمہ Anokha Muqadma

انوکھا مقدمہ Anokha Muqadma  آج کورٹ میں ایک عجیب مقدمہ چل رہا تھا، ایک دیہاتی نے توپ کے لائسنس کیلئے درخواست دی تھی، اور یہ دیکھنے ہزاروں کی بھیڑ اور میڈیا کورٹ میں موجود تھے . جج دیہاتی سے: یہ تم نے توپ کے لائسنس کے لئے درخواست پورے هوش و حواس میں دی ہے؟ دیہاتی - جی ہاں جج صاحب جج - کیا تم عدالت کو بتاؤ گےکہ یہ توپ تم کہاں اور کس پر چلانے والے ہو . دیہاتی - جج صاحب گزشتہ سال میں نے اپنے دیہی بینک میں 1 لاکھ روپے کے بے روزگار لون کیلئے درخواست دی، بینک والوں نے پوری جانچ پڑتال کر کے میرے لیئے10 ہزار روپے کا لون منظور کیا . اس کے بعد میری بہن کی شادی کے لیئے میں نے راشن سے 100 کلو شکر کے لئے درخواست کی اور مجھے راشن سے صرف 10 کلو شکر ملی . ابھی کچھ دن پہلے جب میری فصل شدید بارشوں کے نتیجہ میں آنے والے سیلاب میں ڈوب گئی تو پٹواری نے میرے لئے 50 ہزار روپے کا معاوضہ منظور کرنے کی بات کرکے گیا اور میرے اکاؤنٹ میں صرف 5 ہزار روپے ہی آئے . اس لئے اب میں سرکاری طریقہ کار کو بہت اچھے سے سمجھ گیا ہوں، مجھے تو بندر بھگانے کیلئے پستول كا لائسنس چاہیے تھا پر میں نے سوچا کی اگر میں پست

حیدرآباد  اگر پیارا نہ ھوتا Hyderabad Agar Pyara Na Hota

حیدرآباد  اگر پیارا نہ ھوتا Hyderabad Agar Pyara Na Hota حیدرآباد  اگر پیارا نہ ھوتا عسکری پارک کا نظارا نہ ھوتا آٹوبھان روڈ پہ اشارہ نہ ھوتا جیل روڈ کا سہارا نہ ھوتا ھر روز موسم کرارا نہ ھوتا فتح چوک کا نظارہ نہ ھوتا فیشن نے اگر لڑکیوں کو بگاڑا نہ ھوتا تو حیدرآباد کا کوئی لڑکا آوارا نہ ھوتا 😂😂😂 تحریر: محمد سرور  رضا

جعلساز ، مکار اور سادہ لوح عوام Jaalsaaz , Makaar Aur Saadha Looh Awam

جعلساز ، مکار اور سادہ لوح عوام Jaalsaaz , Makaar Aur Saadha Looh Awam ایک شخص بازار میں صدا لگا رہا تھا۔ گدھا لے لو۔ پانچ سو روپے میں گدھا لے لو۔ گدھا انتہائی کمزور اور لاغر قسم کا تھا۔ وہاں سے بادشاہ کا اپنے وزیر کے ساتھ گزر ہوا، بادشاہ وزیر کے ساتھ گدھے کے پاس آیا اور پوچھا کتنے کا بیچ رہے ہو؟ اس نے کہا عالی جاہ ! پانچ سو دینار کا۔ بادشاہ حیران ہوتے ہوئے، اتنا مہنگا گدھا؟ ایسی کیا خاصیت ہے اس میں؟ وہ کہنے لگا حضور جو اس پر بیٹھتا ہے اسے مکہ مدینہ دکھائی دینے لگتا ہے۔ بادشاہ کو یقین نہ آیا اور کہنے لگا اگر تمہاری بات سچ ہوئی تو ہم ایک لاکھ کا خرید لیں گے لیکن اگر جھوٹ ہوئی تو تمہارا سر قلم کر دیا جائے گا ساتھ ہی وزیر کو کہا کے اس پر بیٹھو اور بتاؤ کیا دکھتا ہے؟ وزیر بیٹھنے لگا تو گدھے والے نے کہا جناب مکہ مدینہ کسی گنہگار انسان کو دکھائی نہیں دیتا۔ وزیر: ہم گنہگار نہیں، ہٹو سامنے سے۔ اور بیٹھ گیا لیکن کچھ دکھائی نہ دیا۔ اب سوچنے لگا کے اگر سچ کہہ دیا تو بہت بدنامی ہوگی، اچانک چلایا سبحان اللہ، ما شاء اللہ، الحمدللہ کیا نظارہ ہے مکہ، مدینہ کا۔ ۔بادشاہ نے تجسس میں کہا ہٹ

ہم اور مرحوم Hum aur Marhoom

ہم اور مرحوم Hum aur Marhoom لوگوں کے سر جھکے ہوئے اور چہروں پر مصنوعی دکھ کے ماسک چڑھے تھے۔ یہ سب ایک جنازے کے پیچھے قبرستان جا رہے تھے۔ ایک نے کہا ’’مرحوم بہت ہی اچھا آدمی تھا، ہنس مکھ اور لوگوں سے پیار کرنے والا…‘‘ دوسرا بولا ’’بھائی! زندگی پر تو کوئی اعتبار ہی نہیں… ابھی عمر ہی کیا تھی اس بچارے کی…!‘‘ تیسرے نے منہ کھولا ’’بس! موت بتا کر نہیں آتی… اس کے جانے کا وقت ابھی نہیں آیا تھا۔‘‘ چوتھے نے کہا ’’عزرائیل کے آنے کا کوئی وقت مقرر نہیں بھائی! ابھی کل کی بات ہے۔ وہ میری دکان پر سودا سلف لینے آیا تھا اور آج بچارہ چل بسا۔‘‘ پانچواں بولنے لگا ’موت تو برحق ہے۔ مگر یہ ہمیں یاد ہی نہیں رہتی… اگر یاد ہو تو پھر یہ نفرتیں جنم نہ لے سکیں۔‘‘ چھٹے نے چشمہ صاف کرتے ہوئے بات کی ’’زندگی کا کیا اعتباربھائی! ایک دن ہمیں بھی جانا ہے۔ کون یہاں ہمیشہ رہے گا؟‘‘ مرحوم کے بارے میں سب لوگوں کی اجتماعی رائے تھی: ’’بہت اچھا اور نیک آدمی تھا۔‘‘ لیکن اسی وقت مسٹر ’’م‘‘ سوچ رہا تھا: ’’آج تو میری چھٹی ہی ضائع ہو گئی… نہ ہی لیتا تو اچھا تھا، غلطی ہو گئی، آج اگر یہ نہ مرتا تو میں دس گیارہ بجے اٹھتا… ٹھیکید