Tuition Academies ٹیوشن اکیڈمیز

Tuition Academies ٹیوشن اکیڈمیز
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ والدین ضرور پڑھیں-
بہت دنوں سے سوچ رہی تھی کہ اس موضوع پر کچھ لکھوں لیکن ایک حساس معاملے کی وجہ سے ہمت نہیں ہورہی تھی ۔ اور نہ لکھنے کی خلش دن بدن بڑھتی جارہی تھی اس لیے آج مجبورا"قلم اٹھایا ۔ سوائے کچھ حساس دل رکھنے والوں کے شاید باقی لوگوں کو اس معاملے کی سنگینی کا احساس نہیں ہے ۔ پچھلے چند سالوں میں تعلیمی اداروں میں ایک رحجان نے بہت تیزی سے وجود پکڑا ہے وہ ہے لڑکیوں کا اکیڈمی میں مرد اساتذہ سے تعلیم حاصل کرنا ۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کے مضر اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ۔
اس بات سے تو کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ اللہ پاک ہمارے خالق ہیں اور ایک خالق ہی سب سے بہتر جانتا ہے کہ اس کی تخلیق کے لیے کیا چیز فائدہ مند ہے اور کیا چیز نقصان دہ ۔ تو جو چیزیں ہمارے لیے نقصان دہ تھی اللہ نے ہم سے محبت کی وجہ سے وہ ہمارے لیے حرام قرار دے دی اور ہمیں ان سے منع کردیا ، اس لیے کہ میرے بندے اس کام کے قریب بھی نہ جائیں اور ہر قسم کے نقصان سے بچ جائیں ۔ مرد اور عورت میں اللہ پاک نے ایک دوسرے کے لیے فطری کشش رکھی ہے۔ اس لیے ہی اللہ نے مرد و عورت کے آزادنہ میل میلاپ اور اختلاط کو منع فرمایا ہے کیونکہ فطری کشش کے باعث دونوں کا ایک دوسرے سے متاثر ہونا لازمی ہے ۔ عورت کو پردہ کرنے ، نامحرم سے میل جول نہ رکھنے اور بلاضرورت بات نہ کرنے کا حکم دیا گیا اور ضرورت کے وقت بھی بات کرنے پر لہجہ کوروکھا اور سخت رکھنے کی ہدایت کی ۔
کالج کی طالبہ ہونے کے ناطے میں جانتی ہوں کہ ان اکیڈمیز میں ان سب باتوں کا خیال نہیں رکھا جاتا ۔ وہاں پر پڑھانے والے اکثراستاد نوجوان ہوتے ہیں ، ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ کوئی بوڑھا ہو ۔اور پھر روزانہ میل ملاپ اور بات چیت کی وجہ سے وہ جھجھک بھی ختم ہوجاتی ہے جو عام طور پر کسی غیر مرد سے بات کرنے میں ہوتی ہے ۔ ضروری بات کرنے یا پوچھنے کے لیے لڑکیوں کے پاس اپنے استاد کا موبائل نمبر ہونا بھی عام سی بات سمجھی جاتی ہے ۔ میں نے بہت سی لڑکیوں سے جو عام زندگی میں پردہ کرتی ہیں یہ پوچھا کہ کیا وہ اکیڈمیز میں بھی پردہ کرتی ہیں تو اکثر کا جواب نفی میں تھا کہ دو تین گھنٹے نقاب کرکے بیٹھنا مشکل ہوتا ہے اس لیے ہم کلاس میں پردہ نہیں کرتیں ۔ یہ ٹھیک ہے کہ وہاں اور بھی بہت سی لڑکیاں ہوتی ہیں اور تنہائی نہیں ہوتی ۔ لیکن شیطان صرف تنہائی میں ہی وار نہیں کرتا وہ تو ہر وقت ہر لمحہ ہمیں گمراہ کرنے کے چکر میں رہتا ہے ۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اکیڈمیز میں پڑھنے کی کیا ضرورت ہے ۔ کیا کالج کی پڑھائی کافی نہیں ہے ۔ کیا ضروری ہے کہ لڑکی ہر کلاس میں بہترین نمبر لے ۔ تعلیم حاصل کرنے کی اجازت تو ہے لیکن اللہ کے کسی حکم کو توڑ کر علم حاصل کرنے کی بالکل بھی اجازت نہیں ہے۔ عورت کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا لازم نہیں ہے۔ بس اتنی تعلیم ضروری ہے جو اسے زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھا سکے ۔ ہاں اگر کوئی ان چیزوں سے بچ کر اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکتا ہے تو کوئی ہرج نہیں ۔ لیکن اعلیٰ تعلیم کے چکر میں اللہ کے حکم کی پرواہ نہ کرنا ، اپنی عزت اپنی غیرت کو پس پشت ڈال دینا تو کوئی عقلمندی نہیں ۔ عورت کے لیے جو چیزیں ضروری ہیں اسے وہ سیکھنی چاہیے ۔ شادی کے بعد خاوند یہ نہیں دیکھتا کہ میری بیوی کے بی اے میں کتنے نمبر تھے وہ یہ دیکھتا ہے کہ وہ گھر کیسے چلا رہی ہے، کھانا کیسا بناتی ہے ، اس کا خیال کتنا رکھتی ہیں ۔اس اعلیٰ تعلیم کے چکر میں ان مسائل کو سیکھنے سے بھی غفلت برتی جارہی ہے جو ہر عورت کے لیے جاننا لازمی ہیں اور جن کا علم حاصل کرنا فرض ہے ۔ مجھے بہت سی کلاس فیلو ایسی ملی ہے جو ہرسال نمبر تو شاندار لیتی ہیں لیکن انہیں اسلام کے بنیادی مسائل سے بھی واقفیت نہیں ہے۔ہر کلاس میں اچھے نمبر لینے کے جنون نے ہمیں بہت سی ایسی باتوں سے غافل کردیا ہے جو ہمارے معاشرے کے لیے بہت بڑا خطرہ ہیں ۔ اب ایسے واقعات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں جن میں طالبہ کے اپنے استاد کے ساتھ یا تو تعلقات ہوجاتے ہیں یا پھر وہ چھپ کر شادی کرلیتے ہیں ۔
میری تمام والدین سے گزارش ہے کہ خدارا اس مسئلےکو معمولی سمجھ کر غفلت نہ برتیں کہیں ایسا نہ ہو کہ تھوڑی سی لاپرواہی کی وجہ سے آپ کو ساری عمر پچھتانا پڑے
سوچئیے گا ضرور..!!
بشکریہ: ایک طالبہ

Comments

Popular posts from this blog