اللہ کا عذاب Allah ka Azab
اللہ کا عذاب Allah ka Azab
ایک گاوں کے امام مسجد نے عیسائیت قبول کرلی.
اور یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی. اس گاوں کے دیگر علماء اور اسلامی شخصیات امام صاحب سے ملنے ان کے گھر گئے کہ اصل وجہ معلوم کی جا سکے، دوران ملاقات امام صاحب جو کے عیسائیت قبول کر چکے تھے کچھ اس طرح اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں.
"" ایک دن مجھے صبح کی نماز سے دیر ہو گئ اور مسجد میں اقامت ہو رہی تھی وضو کرتا تو زیادہ دیر ہو جاتی.اور مقتدی لعن تعن کرتے اسلیے سوچا آج بے وضو ہی جماعت کرا دوں. اور میں نے ایسا ہی کیا. دل میں خوف خدا بہت آیا اور میں کسی عذاب کا انتظار کرنے لگا مگر اللہ نے مجھے مہلت دے دی اور کوئی عذاب نہ آیا. اس طرح میں نے کافی مرتبہ کیا لیکن کوئی عذاب نہ آیا.چونکہ اب دیر تک سونے کی عادت بن چکی تھی اور یہ بے وضو جماعت کروانا میرا معمول بن چکا تھا. جبکہ اللہ کی طرف سے کوئی بھی عذاب نہ آیا. جبکہ میری بیوی کی طرف سے بھی کوئی تنقید ،ناراضگی یا اصلاح نہ کی گئی. اس طرح ایک دن آذان ہو گئی اور غسل کی فرضیت کے باوجود میں نے اٹھ کر جماعت کرا دی.. پھر بھی کوئی عذاب نہ آیا. یوں میری عادت بن گئ.اور نہ ہی کوئی عذاب آیا...اور یوں میرا دل و دماغ سے خوف خدا جاتا رہا ایک دن ذہین میں آیا روزانہ صبح نماز کے لیے اٹھنا پڑتا ہے کیوں نہ عیسائیت قبول کر لوں.
یوں میں نے عیسائیت قبول کر لی مگر کوئی عذاب نہ آیا...اور میں ایسے ہی خواہ مخواہ ڈرتا رہا..
اور اب اتنے دن بھی ہو گئے مگر کوئی عذاب نہ آیا."""
گاوں کے لوگ سن کر باآواز بلند اللہ اکبر ، استغفار کا ذکر کرنے لگے. ان میں سے ایک بزرگ بولے کہ اس سے بڑا اور کیا عذاب ہو کہ اللہ رب العزت نے تم سے مصلی اور دین اور نیکی کرنے کی طاقت ہی چھین لی اور تیری آخرت برباد ہو گئی.
تحریر سے ہمیں بہت سارا سبق ملتا ہے.. اللہ کے عذاب کسی پتھر کی بارش. زلزلہ آندھی. قحط سالی کے علاوہ اور بھی بہت ہیں جو ہم خوشی سے برداشت کر رہے ہوتے ہیں جیسے کوئی نعمت ہے لیکن اس کی بدولت ہم اپنی دنیا اور آخرت برباد کر کہ ابدی خسارے کا سودا کر لیتے ہیں.
جیسا کہ موبائیل اور سوشل میڈیا کے عذاب سے نیکی کرنے طاقت چھن گئی.
ہمارا مذہب فارغ وقت میں اور رات کو ذکر اذکار وضو تسبیحات اور دعائیں پڑھ کر سونے کا حکم دیتا ہے مگر ہم خوشی سے نیٹ پیکج کروا کراذکار، سنن، نوافل تو دور کی بات فرائض و واجبات ترک کر کہ وٹس اپ اور فیسبک پر لگے رہتے ہیں. اور کہتے ہیں ہمارے پاس ایک نعمت کی سی چیز آ گئی. اور کوئی عذاب نہیں ہے جبکہ ہم سے نیکی کرنے کی طاقت چھنی جا چکی ہوتی ہے.
جہاں چلتے پھرتے درود و سلام سے بارگاہ رسالت میں ممتاز ہوا جاتا تھا. استتغفار سے بخشش حاصل کی جاتی تھی اذکار سے اللہ کی خوشنودی حاصل کی جاتی تھی وہاں اب لانگ ٹاک ٹائم سے غیبت چغلی بہتان اور فضولیات کے علاوہ آٹھ اور سولہ جی بی کے میموری کارڈ آڈیو اور ویڈیو گانوں سے لیس پیسے دے کہ کانوں کے لیے سیسہ اور جہنم کی آگ سانپ اور بچھو لیے جاتے ہیں اور ہم خوشی سے پھولے نہیں سماتے اور گمان کرتے ہیں کہ عذاب کوئی نہیں آیا.
قیمتی موبائیل کیمپوٹر لیب ٹاپ لے کر ہم خوشی سے پھولے نہیں سماتے جبکہ اذان ماں باپ اور بزرگوں کے بارہا پکار اور ضرورت پر سکرین سے چپک کے رہتے ہیں مگر عذاب نہیں آتا.
ٹیلی ویژن کی ہر وقت نحوست گانے بجانے بے پردگیوں اور بجلی کے اصراف سے جہاں قرآن کریم کی تلاوت سے دلوں کو منور کیا جاتا تھا اور خوف خدا سے آنسو بہائے جاتے تھے اور اللہ کی نعمتوں اور جنت کی آیات پر خوش ہوا جاتا تھا اب بیٹھ کر ڈرامے اور فلموں کے سین پر رنجیدہ ہو کر آنکھیں نم اور خوشی حاصل کی جاتی ہے اور عذاب کوئی نہیں آتا..
المختصر... اپنے روزہ مرہ کی مصروفیات کو خدارا ایک عقلمند اور باعمل مسلمان کے طور پر دوبارہ سے نظرثانی کریں اس سے پہلے کہ آخری عذاب بھی آ جائے. اپنی اور اپنے اہل و عیال آخرت کی فکر کریں.
Comments
Post a Comment